Welcome to The Artistic Pen, a vibrant online platform dedicated to the art of writing and the power of creative expression. We are a passionate community of writers, Who believe in the magic of words and the transformative effect they can have on our lives.

Trending

f

Thursday, 9 November 2023

پاکستان آرٹ گیلری

تحریر: ربیعہ کامران

وطن عزیز پاکستان قدرت کا ایک انتہائی انمول تحفہ ہے جو خود میں انگنت جنت نظیر مناظر سمائے ہوئے ہے۔ جس میں سرسبز باغات سے لے کر دریاؤں، ندی نالوں، ابشاروں، ریگستانوں، جنگلات، وادیاں، دلکش پہاڑی سلسلے شامل ہیں۔ قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ ملک تاریخی ورثے سے بھی مالا مال ہے جس موہنجودڑو، مغلیہ دور کی تعمیرات وغیرہ سر فہرست شامل ہیں۔ پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں اور مختلف ثقافتیں بھی تاریخی ورثے کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔ نوجوان نسل کو ملکی تاریخ و ثقافت سے ہم اہنگ کرنے کے لیے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت وادی کوئٹہ کے دامن میں تاریخی میوزیم پاکستان گیلری کا قیام اکتوبر 2019 میں عمل میں لایا گیا۔  جدید طرز  پر تعمیر کیے گئے اس میوزیم میں ملکی تاریخ و ثقافت کو دلکش تصاویر اور مختلف مصوروں کے پینٹ کردہ خوبصورت شاہکاروں کی صورت میں آویزاں کیا گیا ہے۔ میوزیم کوئٹہ کینٹ کی حدود میں واقع ہے اور اس کا افتتاح میجر جرنل عرفان احمد ملک نے اپنے دور میں کیا تھا۔ مزید یہ کہ آرٹ  گیلری میجر عبدالرحمن کی نگہداشت میں ہے  جن کا کہنا تھا کہ "یہ آرٹ گیلری پاکستان آرمی کا ایک انتہائی خوش آئند قدم ہےجو دور حاضر اور آنے والی نسلوں میں ملکی تاریخ اور ثقافتی شعور کو اجاگر کرنے میں کارگر ثابت ہو گا ۔ یہ سیاحوں کے لیے پاک آرمی کی طرف سے ایک خصوصی تحفہ ہے جو تفریح کے ساتھ اس بات کا بھی احساس دلاتا ہے کہ اللہ تعالی نے ہمارے وطن کو بیشبہا نعمتوں سے مالامال کیا ہے۔ 2019 میں عواماناس کے لیے اس میوزیم کو کھولا گیا تھا اور اس کا افتتاح میجر جنرل عرفان احمد ملک صاحب نے کیا تھا۔ یہاں پر ملک بھر سے مختلف فنکاروں کے کام کو پیش کیا گیا ہے اور اس منفرد تصویری میوزیم کا رخ کرنے والے افراد ان خوبصورت تصویروں کو جو ایک چھت تلے انہیں پورے ملک کی سیر کروا دیتی ہیں، خوب سراہتے ہیں ۔ مزید یہ کہ تحریک آزادی پاکستان سے لے کر"موجودہ ترقیاتی منصوبوں سی متعلق  آگاہی فراہم کی گئی ہے ۔ لہذا اس میوزیم کا رخ ضرور کرنا


میوزیم میں داخلے سے قبل اس کے احاطے میں کئی مختلف اقسام کے جنگی آلات کو ان کی ضروری انفارمیشن کے ساتھ نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے جو کہ سیاحوں کی دلچسپی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ میوزیم میں داخل ہوتے ہی قائد اعظم محمد علی جناح کی ایک بہت بڑی سی تصویر نمایا ہے  انسانی آنکھ کی توجہ کو اپنی طرف مرکوز کرتی ہے۔ اس تصویر کی منفرد بات یہ ہے کہ یہ کل ملا کر ہزار تصاویر کا مجموعہ ہے جو کہ پاکسانی سیاحت، ثقافت جرآت اور اعزازات کی عکاسی کرتی ہے۔ مصور نے نہایت خوبصورتی سے اپنے فن کا استعمال کرتے ہوئے اس تصویر کو تخلیق کیا ہے جو کہ اس میوزیم کی جان سمجھی جاتی ہے مزید یہ کہ ملک کے  ہر صوبے کی ثقافت اور اس کے زمینی نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر صوبے کے نام سے منسوب گیلری ایریا مہیا کیا گیا ہے جہاں پر تصویروں کے ذریعے اس صوبے کی معلومات کو فراہم کیا گیا ہے نہ صرف تصویریں بلکہ اس صوبے کے ثقافتی ملبوسات، فن و دستاری کے شاہکار اور نایاب نوادرات کو بھی بطور نمونہ نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ہر صوبے میں موجود اس کی خصوصیات جیسا کہ وہاں کی تاریخی عمارتیں، کاشتکاری، ثقافتی رقص، کھانے اور روایات کو بھی تصویروں کی صورت میں محفوظ کر کے دکھایا گیا ہے آزاد جموں کشمیر کی خوبصورتی اور ہیریٹج کو بھی اس میوزیم میں بخوبی دکھایا گیا ہے۔چونکہ یہ گیلری بلوچستان میں واقع ہے تو دوسرے شہروں سے آنے والے اور غیر ملکی سیاحوں کو بلوچ کلچر سے آگاہی دینے کے لیے خصوصی طور پر بلوچی ثقافت کے نام سے ایک الگ کمرہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں پر بلوچ ثقافت اور انکے رہن سہن کو بھرپور طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان میں پائے جانے والے خزانے یعنی کہ زیر زمین موجود معدنیات میں سے بھی چند کو بطور نمونہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ منفرد آرٹ گیلری جہاں تاریخ و ثقافت کو تصویری شکل میں بیان کرتی ہے وہیں وطن عزیز پاکستان کے بارے میں منفرد و دلچسپ حقائق بھی پیش کرتی ہے۔ جس میں سرے فہرست شامل ہیں پاکستان میں موجود پانچ دریا، پہاڑی سلسلے جس میں شامل نانگا پربت، کراکرم اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو کے بارے میں بھی انفارمیشن پیش کی گئی ہے ساتھ ہی اتھ پاکستان میں پائے جانے والےمختلف جنگلات اور نایاب حیاتیات کے متعلق بھی معلومات درج کی گئی ہیں۔ ملک میں منعقد کیے جانے والے مختلف یسٹیولز کا بھی ذکر کیا گیا ہے جسمیں سبی فیسٹیول، بلوچستان جیپ ریلی، شندور پولو فیسٹیول، بلوچ کلچر ڈے، بسنت وغیرہ شامل ہیں ۔

ان رنگین تصویروں کی دنیا سے نکل کر میوزیم کا ایک حصہ ایسا بھی ہےجو کہ سیاح و سفید تصاویر پر مشتمل ہے اور ملکی آزادی کی جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے۔ یہاں پر کئی عظیم رہنماؤں کی تصویریں لگائی گئی ہیں جن میں علامہ اقبال، سر سید احمد خان اور دیگر کئی شامل ہیں۔ سن 1947 کے جنگی حالات و واقعات کی نہ صرف تصویریں بلکہ کچھ جھلکیاں بھی دکھائی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نظریہ پاکستان اور قومی ترانے کو بھی نہایت خوبصورتی  سے قلم بند کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اقوال زریں اور برصغیر پاک و ہند کے مشہور شاعر علامہ محمد اقبال کے اشعار بھی درج کیے گئے ہیں۔  پاکستان گیلری کے نام سے منسوب یہ میوزیم آنے والی نسلوں کے لیے بھی ملکی تاریخ سے ہم اہنگی کے لیے قیمتی اثاثہ ہے  اسی  غرض سے مختلف اسکولز اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو یہاں کا دورہ کروایا جاتا ہے۔ اس شاندار تاریخی ورثے کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے کوئیٹہ شہر کا رخ کرتے ہیں جو کہ ایک ہی چھت تلے تاریخی اور ثقافتی رنگ بکھیرتا ہے اور صوبے میں سیاحت کے فروغ اور معیشت میں بہتری کا باعث بن رہا ہے سیاح میوزیم کی سیر سے محظوظ ہونے کے بعد اپنا نام و تجربہ بطور یادگیری وہاں موجود کتابچہ میں درج کر جاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment